image by google
او بے پروا سجن
تجھ کو پانے کی ہمت نہیں ہے مجھ میں
تجھ کھو دینے کا حوصلہ بھی نہیں پاتی ہوں
تجھ کو دیکھوں تو میری آنکھوں میں دیپ جلیں
تجھ کو سوچوں تو تنہائی میں مسکاتی ہوں ہوں
او بے پروا سجن کیسے تجھے بتلاؤں
سوچوں تجھے چاہوں تجھے دیکھوں تجھے کھو جوں
دیکھ کر تجھ کو تیری ذات میں کھو جاتی ہوں
دور رہ کر بھی دل میں دھڑکتا ہے میرے
اپنے خوابوں کو تیری خوشبو سے مہکا آتی ہوں
او بے پروا سجن کیسے تجھے بتلاؤںں
تو نے مانگا تو مجھ سے ہی مجھی کو مانگا
لااکھ کوشش کروں پرہا ں نہیں کہ پاتی ہو ں
میری رگوں میں دوڑتی ہے مشرقی تہذیب
کیسے کہہ دوں کہ ہاں میں بھی تجھے چاہتی ہوں
او بے پروا سجن کیسے تجھے بتلاؤں
تیری بے رخی کو دیکھ کر میرے دل پہ کاری ضرب پڑے
ٹیس اٹھتے ہوئے دل کو میں چھپا جاتی ہوں
تیری سوچوں کی لہروں میں مضبوط ہوں میں
اندر ہی اندر ٹوٹتی بکھرتی جاتی ہوں
او بے پرواہ سجن کیسے تجھے بھلا ہو
میرے مولا میری چاہت کو مقدس کردے۔ ۔
وصل کی دعا سے لب کو سجائی جاتی ہوں
تو جانے ہی نہیں میرے دل کی تڑپتی دھڑکن
۔ہجر کے درد سےروتی ہوئی سو جاتی ہو ں
او بے پروا سجن کیسے تجھے بتلاؤں
شاعرہ
نیر فہیم خان
0 تبصرے